Add To collaction

جینے کی دعا دے گیا

آج پھر کوئی اپنا دغا دے گیا,
زخم ناسور کو وہ ہوا دے گیا-

ہم پر بے وفائی کے الزام لگاتا ہے,
وہ کہاں کی ہم کو وفا دے گیا-

جسنے میرے درد کو اور بڑا دیا,
جانے کون سی وہ ہمیں دوا دے گیا-

اب ایتوار کسی پر یوں ہی نہیں کرتے,
وہ قابِلِ اِعْتِماد ایسا نافع دے گیا-

وقت کے ساتھ میرے زخم بھر رہے تھے,
وہ نظر آ کر زخم نیا دے گیا-

"نکّ" جسکے لئے خودکو فنا کیا,
آج وہی ہمیں جینے کی دعا دے گیا-

مصنف : نکھل گھاورے
تخللس : نکّ سنگھ نکھل
بھوپال (مدھیاپردیش)
تاریخ : ۱۵-۰۶-۲۰۲۳
دن : جمعرات

   15
0 Comments